بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،وقف حسین آباد میں جاری بدعنوانیوں اور وقف املاک پر ناجائز قبضے کے خلاف آج نماز جمعہ کے بعد امام جمعہ مولانا سید کلب جوادنقوی کی رہنمائی میں احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔احتجاج نماز جمعہ کے فوراًبعد شروع ہوا۔ مظاہرین مولانا کلب جواد نقوی کی رہنمائی میں احتجاج کرتے ہوئے مسجد کےباہر پھول منڈی سڑک تک آئے ۔ پھول منڈی سڑک پر پہونچ کر مولانانے ٹرسٹ کی زمین کو ناجائز طریقے سے سڑک میں شامل کئے جانے کی پرزور مخالفت کی اور کہاکہ جب تک سڑک کا کام بند نہیں ہوگا ہم ضلع انتظامیہ سے کوئی بات چیت نہیں کریں گے ۔مولانانے کہاکہ ۲۸ ستمبر اتوار کو انجمن ہائی ماتمی کی میٹنگ ہوگی اس کے بعد کسی بڑے جلسے اور اجتماع کا اعلان کیاجائے گا۔مولانانے کہاکہ ضلع مجسٹریٹ کو معلوم ہوناچاہیے کہ یہ پہلا اور آخری احتجاج نہیں ہےبلکہ اب ہم مسلسل ٹرسٹ میں جاری بدعنوانیوں کے خلاف احتجاج کریں گے ۔ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکاہے ۔آخر ہم کب تک اوقاف کی املاک پر ناجائزقبضوں کو برداشت کریں گے ۔اس کے بعد ہرروز ایک انجمن احتجاج کرے گی اور جب تک سڑک کا کام نہیں رکے گاضلع انتظامیہ سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی ۔
مولانا کلب جوادنقوی نے بتلایاکہ آج صبح ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے بات چیت کے لئے اے ڈی ایم اور کئی متعلقہ افسران آئے تھے ۔ان کا کہناتھاکہ بات چیت تک احتجاج کو ملتوی کردیاجائے مگر ہم نے کہاکہ جب تک سڑک کا کام نہیں رُکے گا اور ٹرسٹ میں جاری بدعنوانیوں پر قابو نہیں پایاجائے گاہم بات چیت نہیں کریں گے ۔ضلع مجسٹریٹ نے کہاکہ سڑک میں ٹرسٹ کی زمین کو شامل کرنا نیک کام ہے اس کے لئے ہم کوئی معاوضہ بھی نہیں لیں گے ۔میں ان سے پوچھنا چاہتاہوں کہ آخر انہیں یہ حق کس نے دیاکہ وہ ٹرسٹ کی زمین اپنی مرضی سے کسی کو دیدیں اور ٹرسٹ کو معاوضہ بھی نہ دیاجائے ۔اگر نیک کام کے لئے زمین دیناچاہتے ہیں تو سرکاری زمینیں الاٹ کریں ۔ضلع مجسٹریٹ کا بنگلہ بہت وسیع وعریض ہے اس میں غریبوں کو بسایاجائے ۔آخر ہر بار اوقاف کی زمینوں پر ناجائز قبضے کے لئے ہی نیک کام کیوں یاد آتے ہیں ۔مولانانے مزید کہاکہ حسین آباد ٹرسٹ کی زمین پر جن لوگوں کے گھر یا دوکانیں ہیں انہیں بھی نئی تعمیر کی آسانی سے اجازت نہیں ملتی مگر حسین آباد ٹرسٹ کی زمین پر سرکاری افسروں کی ملی بھگت سے مسلسل نئی تعمیرات ہورہی ہیں ۔بڑے بڑے معاوضے لے کر زمینیں الاٹ کی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ٹرسٹ کی آمدنی کا کوئی حساس وکتاب نہیں جس کا مطالبہ ہم سالوں سے کررہے ہیں ۔مولانانے کہاکہ ضلع مجسٹریٹ حسین آباد ٹرسٹ کا صرف کئیرٹیکر ہے مالک نہیں ہے ،اس لئے وہ کسی کو زمین الاٹ نہیں کرسکتا۔مولانانے مزید کہاکہ ضلع مجسٹریٹ نے آرٹی آئی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ پرائیویٹ ٹرسٹ ہے اس لئے یہ آرٹی آئی کے دائرے میں نہیں آتا،میں ان سے پوچھناچاہتاہوں کہ یہ ٹرسٹ کس کاہے ؟ کیا ان کے آباءاجداد نے یہ زمینیں وقف کی ہیں ؟ یہ شیعوں کا ٹرسٹ ہے مگر افسوس اس ٹرسٹ کی آمدنی سے شیعوں کی فلاح و بہبود کے لئےہی کوئی کام انجام نہیں پاتا۔ٹرسٹ کی ڈیڈ کے مطابق نہ تو طلباکو تعلیم کے لئے وظائف دئیے جاتے ہیں اور نہ غریبوں کی مدد ہوتی ہے ۔ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ٹرسٹ کی ڈیڈ کے مطابق وقف حسین آباد کی آمدنی کو خرچ ہوناچاہے ۔یہ ٹرسٹ شیعوں کاہے حکومت یا ڈی ایم کی ملکیت نہیں ہے اس لئے اس کو شیعوں کے حوالے کرناچاہیے ۔مولانانے کہاکہ حسین آباد ٹرسٹ کی آمدنی سے صرف افسروں کو فائدہ پہونچا اور وہ کروڑ پتی بن گئے ہیں مگر شیعوں کو کوئی فائدہ نہیں پہونچا۔مولانانے اعلان کیاکہ اگر سڑک بنانے کا کام نہیں رکا تو ماتمی انجمنیں روزآنہ احتجاج کریں گی ،جس کا لایحۂ عمل ۲۸ ستمبر اتوار کو انجمنوں سے میٹنگ کے بعد طے پائے گا۔
احتجاج میں مولانا سرتاج حیدر ،مولانا رضاحسین رضوی ،مولانا شباہت حسین ،مولانا فیروز حسین ،مولانا تسنیم مہدی ،مولانا تفسیر حسین ،مولانا عادل فراز مولانا نظر عباس زیدی اور دیگر افراد موجود رہے ۔مظاہرین نے احتجاج کے دوران مسلسل وقف حسین آباد ٹرسٹ کی املاک پر ناجائز قبضوں کے خلاف نعرے لگائے اور ٹرسٹ میں شفافیت کا مطالبہ کیا۔
آپ کا تبصرہ